بادشاہ اور نیک وزیر
ایک دن بادشاہ کو ایک عجیب وغریب خواہش سوجھی۔اس نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ مجھے ایک ایسا محل بنا کر دو جس کی تعمیر اوپر سے نیچے کی طرف کی جائے اور اگر وزیر دس دن کے اندر یہ کام شروع نہ کر سکے تو اس کا سر قلم کر دیا جائے۔
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک ملک کا بادشاہ بہت ظالم تھا۔وہ رعایا سے ہر وقت عجیب و غریب فرمائشیں کرتا رہتا تھا۔اس کی عوام اور خاص طور پر اس کا ایک وزیر اس سے بہت تنگ تھا۔وزیر ایک نیک دل اور عقل مند انسان تھا جس کی وجہ سے ملک کے حالات کافی بہتر تھے۔
ایک دن بادشاہ کو ایک عجیب وغریب خواہش سوجھی۔اس نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ مجھے ایک ایسا محل بنا کر دو جس کی تعمیر اوپر سے نیچے کی طرف کی جائے اور اگر وزیر دس دن کے اندر یہ کام شروع نہ کر سکے تو اس کا سر قلم کر دیا جائے۔وزیربہت پریشان ہوا کہ اب کیا کرے۔
بہر حال جب وہ اپنے گھر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو سارا قصہ سنایا۔بیوی نے مشورہ دیا کہ تم اللہ سے مدد طلب کرو۔وزیرنے فوراًوضو کیا اور دو نفل پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔
صبح وزیر نے اپنی بیوی کو سارا خواب سنایا تو بیوی نے فوراً کہا کہ جنگل کی طرف جاؤ وہاں سے تمہیں مدد ملے گی۔
وزیر نے اگلے دن رخت سفر باندھا اور جنگل کی طرف نکل پڑا۔وہ تھوڑا بہت آرام کرتا اور پھر چل پڑتا۔چلتے چلتے اس کو پانچ دن ہو گئے لیکن کچھ کامیابی نہ ملی تو اس نے سوچا کہ چلو اب واپس چلتے ہیں اس مسئلے کاکوئی حل نہیں ۔
جب وہ واپس مڑنے لگا تو اچانک اس کی نظر ایک خرگوش پر پڑی جو بیچارا شکنجے میں پھنسا ہوا تھا۔نیک دل وزیر نے فوراً شکنجہ سے خرگوش کو آزاد کرایا اور پھر واپس مڑنے ہی لگا تھا کہ ایک آواز آئی:
اے نیک دل انسان تمہارا بہت شکریہ۔
وزیر حیرت سے مڑا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک چھوٹا سا بونا کھڑا ہے۔وزیر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کو ایک جادو گرنے خرگوش بنایا ہوا تھا۔شکنجہ کھولتے ہی جادوگر کا اثر زائل ہو گیا۔وزیر نے اسے اپنی مشکل بتائی تو بونے نے اسے اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔
چلتے چلتے وہ وزیر کو ایک غار کے پاس لے آیا اور اسے اندر جانے کو کہا۔وزیر اندر گیا تو دیکھا کہ اندر ایک بزرگ عبادت کررہے ہیں ۔وزیر نے انہیں سلام کیا اور اپنی مشکل بتائی۔
بزرگ مسکرائے اور کہا بیٹا کوئی مسئلہ نہیں۔اور ساتھ ہی وزیر کو ایک طوطا دیا کہ اس کو اپنے ساتھ لے جاؤ یہ تمہاری مدد کرے گا۔
وزیر نے ان کا شکریہ ادا کیا اور واپس اپنے شہرکی طرف چل دیا۔اپنے گھر جا کر اس نے اپنی بیوی کو سارا ماجرا سنایا۔اگلے دن وہ بادشاہ کے محل گیا اور بادشاہ کو کہا آپ میرے ساتھ چلیں اور دیکھیں میں کیسے اوپر سے نیچے کی طرف محل تعمیر کرتاہوں۔
وزیر بادشاہ کو ایک کھلی جگہ لے آیا جہاں بادشاہ نے نیا محل بنانے کو کہا تھا۔
اس جگہ مزدور اور مستری اور تعمیراتی سامان پڑا ہوا تھا۔وزیر نے طوطے کو ہوا میں چھوڑا اور کہا چلو میاں مٹھو اب اپنا کام دکھاؤ۔طوطا اڑتا ہواکافی اونچائی پر چلا گیا اور آوازیں لگانی شروع کردیں کہ اینٹیں پکڑاؤ اینٹیں پکراؤ․․․بادشاہ یہ سن کر غصہ میں آگیا اور وزیر کو کہا بھلا اتنی زیادہ اونچائی پر کوئی اینٹ کیسے پہنچائے گا۔
وزیریہ سن کر بولا حضور والا اگر اتنی اونچائی پر اینٹیں نہیں پہنچائی جاسکتی تو اوپر سے نیچے تعمیر کیسے کی جاسکتی ہے۔بادشاہ وزیر کی عقلمندی دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے اپنے غلط کاموں کی معافی مانگی اور وہ بھی ایک نیک دل اور اچھا انسان بن گیا۔
بہر حال جب وہ اپنے گھر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو سارا قصہ سنایا۔بیوی نے مشورہ دیا کہ تم اللہ سے مدد طلب کرو۔وزیرنے فوراًوضو کیا اور دو نفل پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔
دعا کرتے کرتے وزیر کو نیند آگئی خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ وہ ایک جنگل میں جارہا ہے کہ اس کو کوئی چمکتی ہوئی چیز ملتی ہے جسے لے کر وہ بادشاہ کو دے دیتا ہے اور بادشاہ بہت خوش ہوتاہے۔
وزیر نے اگلے دن رخت سفر باندھا اور جنگل کی طرف نکل پڑا۔وہ تھوڑا بہت آرام کرتا اور پھر چل پڑتا۔چلتے چلتے اس کو پانچ دن ہو گئے لیکن کچھ کامیابی نہ ملی تو اس نے سوچا کہ چلو اب واپس چلتے ہیں اس مسئلے کاکوئی حل نہیں ۔
اے نیک دل انسان تمہارا بہت شکریہ۔
وزیر حیرت سے مڑا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک چھوٹا سا بونا کھڑا ہے۔وزیر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کو ایک جادو گرنے خرگوش بنایا ہوا تھا۔شکنجہ کھولتے ہی جادوگر کا اثر زائل ہو گیا۔وزیر نے اسے اپنی مشکل بتائی تو بونے نے اسے اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔
بزرگ مسکرائے اور کہا بیٹا کوئی مسئلہ نہیں۔اور ساتھ ہی وزیر کو ایک طوطا دیا کہ اس کو اپنے ساتھ لے جاؤ یہ تمہاری مدد کرے گا۔
اس جگہ مزدور اور مستری اور تعمیراتی سامان پڑا ہوا تھا۔وزیر نے طوطے کو ہوا میں چھوڑا اور کہا چلو میاں مٹھو اب اپنا کام دکھاؤ۔طوطا اڑتا ہواکافی اونچائی پر چلا گیا اور آوازیں لگانی شروع کردیں کہ اینٹیں پکڑاؤ اینٹیں پکراؤ․․․بادشاہ یہ سن کر غصہ میں آگیا اور وزیر کو کہا بھلا اتنی زیادہ اونچائی پر کوئی اینٹ کیسے پہنچائے گا۔
No comments:
Post a Comment